new add

Saturday, 10 June 2017

نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی



نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی 

تم آشنا تھے تو تھیں آشنائیاں کیا کیا 

جدا تھے ہم تو میسر تھیں قربتیں کتنی 
بہم ہوئے تو پڑی ہیں جدائیاں کیا کیا 

پہنچ کے در پہ ترے کتنے معتبر ٹھہرے 
اگرچہ رہ میں ہوئیں جگ ہنسائیاں کیا کیا 

ہم ایسے سادہ دلوں کی نیاز مندی سے 
بتوں نے کی ہیں جہاں میں خدائیاں کیا کیا 

ستم پہ خوش کبھی لطف و کرم سے رنجیدہ 
سکھائیں تم نے ہمیں کج ادائیاں کیا کیا 

No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...