new add

Thursday 10 August 2017

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا


کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا 

ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا

نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی 
کوئی خواب اس کے عذاب میں نہیں آئے گا

کوئی خود کو صحرا نہیں کرے گا مری طرح 
کوئی خواہشوں کے سراب میں نہیں آئے گا

دل بد گماں ترے موسموں کو نوید ہو 
کوئی خار دست گلاب میں نہیں آئے گا

اسے لاکھ دل سے پکار لو اسے دیکھ لو 
کوئی ایک حرف جواب میں نہیں آئے گا

تری راہ تکتے رہے اگرچہ خبر بھی تھی 
کہ یہ دن بھی تیرے حساب میں نہیں آئے گا 


Saturday 5 August 2017

کون بھنور میں ملاحوں سے اب تکرار کرے گا



کون بھنور میں ملاحوں سے اب تکرار کرے گا 

اب تو قسمت سے ہی کوئی دریا پار کرے گا

سارا شہر ہی تاریکی پر یوں خاموش رہا تو 
کون چراغ جلانے کے پیدا آثار کرے گا

جب اس کا کردار تمہارے سچ کی زد میں آیا 
لکھنے والا شہر کی کالی ہر دیوار کرے گا

جانے کون سی دھن میں تیرے شہر میں آ نکلے ہیں 
دل تجھ سے ملنے کی خواہش اب سو بار کرے گا

دل میں تیرا قیام تھا لیکن اب یہ کسے خبر تھی 
دکھ بھی اپنے ہونے پر اتنا اصرار کرے گا 


کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...