new add

Thursday 10 August 2017

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا


کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا 

ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا

نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی 
کوئی خواب اس کے عذاب میں نہیں آئے گا

کوئی خود کو صحرا نہیں کرے گا مری طرح 
کوئی خواہشوں کے سراب میں نہیں آئے گا

دل بد گماں ترے موسموں کو نوید ہو 
کوئی خار دست گلاب میں نہیں آئے گا

اسے لاکھ دل سے پکار لو اسے دیکھ لو 
کوئی ایک حرف جواب میں نہیں آئے گا

تری راہ تکتے رہے اگرچہ خبر بھی تھی 
کہ یہ دن بھی تیرے حساب میں نہیں آئے گا 


No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...