new add

Saturday, 10 June 2017

نہ گنواؤ ناوک نیم کش دل ریزہ ریزہ گنوا دیا



نہ گنواؤ ناوک نیم کش دل ریزہ ریزہ گنوا دیا 

جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو تن داغ داغ لٹا دیا 

مرے چارہ گر کو نوید ہو صف دشمناں کو خبر کرو 
جو وہ قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیا 

کرو کج جبیں پہ سر کفن مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو 
کہ غرور عشق کا بانکپن پس مرگ ہم نے بھلا دیا 

ادھر ایک حرف کہ کشتنی یہاں لاکھ عذر تھا گفتنی 
جو کہا تو سن کے اڑا دیا جو لکھا تو پڑھ کے مٹا دیا 

جو رکے تو کوہ گراں تھے ہم جو چلے تو جاں سے گزر گئے 
رہ یار ہم نے قدم قدم تجھے یادگار بنا دیا 

No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...