new add

Saturday 17 June 2017

کھو نہ جا اس سحر و شام میں اے صاحب ہوش



کھو نہ جا اس سحر و شام میں اے صاحب ہوش 

اک جہاں اور بھی ہے جس میں نہ فردا ہے نہ دوش 


کس کو معلوم ہے ہنگامۂ فردا کا مقام 
مسجد و مکتب و مے خانہ ہیں مدت سے خموش 

میں نے پایا ہے اسے اشک سحرگاہی میں 
جس در ناب سے خالی ہے صدف کی آغوش 

نئی تہذیب تکلف کے سوا کچھ بھی نہیں 
چہرہ روشن ہو تو کیا حاجت گلگونہ فروش 

صاحب ساز کو لازم ہے کہ غافل نہ رہے 
گاہے گاہے غلط آہنگ بھی ہوتا ہے سروش 

No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...