new add

Friday, 9 June 2017

میرے دل میرے مسافر



میرے دل میرے مسافر

ہوا پھر سے حکم صادر
کہ وطن بدر ہو ہم تم
دیں گلی گلی صدائیں
کریں رُخ نگر نگر کاکہ سراغ کوئی پائیںکسی یارِ نامہ بر کاہر اک اجنبی سے پوچھیںجو پتا تھا اپنے گھر کاسرِ کوِ نشانیاںہمیں دن سے رات کرناکبھی اِس سے بات کرناکبھی اُس سے بات کرناتمہیں کیا کہوں کہ کیا ہےشبِ غم بری بلا ہےہمیں یہ بھی تھا غنیمتجو کوئی شمار ہوتاہمیں کیا برا تھا مرنا
اگر اک بار ہوتا !!​

No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...