جون ایلیا صاحب کا ایک لکھا ہوا کلام
گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا
تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا
مل رہی ہو بڑی تپاک کے ساتھ
مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کئا
یاد ہیں اب بھی اپنے خواب تمہیں
مجھ سے مل کر اداس بھی ہو کیا
بس مجھے یوں ہی ایک خیال آیا
سوچتی ہو تو سوچتی ہو کیا
اب میری کوی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی یو کیا
کیا کہا عشق جاودانی ہے
آخری بار مل رہی ہو کیا
میرے سب طنز بے اثر ہی رہے
تم بہت دور جا چکی ہو کیا
دل میں اب سوزانتطار نہیں
شمع امید بجھ گی ہو کیا
اس سمندر پہ تشنہ کام ہوں میں
جاں تم اب بھی بہہ رہی ہو کیا
گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا
تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا
مل رہی ہو بڑی تپاک کے ساتھ
مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کئا
یاد ہیں اب بھی اپنے خواب تمہیں
مجھ سے مل کر اداس بھی ہو کیا
بس مجھے یوں ہی ایک خیال آیا
سوچتی ہو تو سوچتی ہو کیا
اب میری کوی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی یو کیا
کیا کہا عشق جاودانی ہے
آخری بار مل رہی ہو کیا
میرے سب طنز بے اثر ہی رہے
تم بہت دور جا چکی ہو کیا
دل میں اب سوزانتطار نہیں
شمع امید بجھ گی ہو کیا
اس سمندر پہ تشنہ کام ہوں میں
جاں تم اب بھی بہہ رہی ہو کیا

No comments:
Post a Comment