new add

Thursday, 8 June 2017

جناب جون ایلیا صاحب کا ایک لکھا ہوا کلام

جون ایلیا صاحب کا ایک لکھا ہوا کلام
گاہے گاہے بس اب یہی ہو کیا
تم سے مل کر بہت خوشی ہو کیا
مل رہی ہو بڑی تپاک کے ساتھ
مجھ کو یکسر بھلا چکی ہو کئا
یاد ہیں اب بھی اپنے خواب تمہیں
مجھ سے مل کر اداس بھی ہو کیا
بس مجھے یوں ہی ایک خیال آیا
سوچتی ہو تو سوچتی ہو کیا
اب میری کوی زندگی ہی نہیں
اب بھی تم میری زندگی یو کیا
کیا کہا عشق جاودانی ہے
آخری بار مل رہی ہو کیا
میرے سب طنز بے اثر ہی رہے
تم بہت دور جا چکی ہو کیا
دل میں اب سوزانتطار نہیں
شمع امید بجھ گی ہو کیا
اس سمندر پہ تشنہ کام ہوں میں
جاں تم اب بھی بہہ رہی ہو کیا

No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...