new add

Sunday 11 June 2017

دل تھا کہ خوش خیال تجھے دیکھ کر ہوا



دل تھا کہ خوش خیال تجھے دیکھ کر ہوا

یہ شہر بے مثال تجھے دیکھ کر ہوا

اپنے خلاف شہر کے اندھے ہجوم میں
دل کو بہت ملال تجھے دیکھ کر ہوا

طول شب فراق تری خیر ہو کہ دل
آمادۂ وصال تجھے دیکھ کر ہوا

یہ ہم ہی جانتے ہیں جدائی کے موڑ پر
اس دل کا جو بھی حال تجھے دیکھ کر ہوا

آئی نہ تھی کبھی مرے لفظوں میں روشنی
اور مجھ سے یہ کمال تجھے دیکھ کر ہوا

بچھڑے تو جیسے ذہن معطل سا ہو گیا
شہر سخن بحال تجھے دیکھ کر ہوا

پھر لوگ آ گئے مرا ماضی کریدنے
پھر مجھ سے اک سوال تجھے دیکھ کر ہوا

No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...