new add

Sunday 11 June 2017

اب کس سے کہیں اور کون سنے جو حال تمہارے بعد ہوا




اب کس سے کہیں اور کون سنے جو حال تمہارے بعد ہوا

اس دل کی جھیل سی آنکھوں میں اک خواب بہت برباد ہوا

یہ ہجر ہوا بھی دشمن ہے اس نام کے سارے رنگوں کی
وہ نام جو میرے ہونٹوں پر خوشبو کی طرح آباد ہوا

اس شہر میں کتنے چہرے تھے کچھ یاد نہیں سب بھول گئے
اک شخص کتابوں جیسا تھا وہ شخص زبانی یاد ہوا

وہ اپنے گاؤں کی گلیاں تھیں دل جن میں ناچتا گاتا تھا
اب اس سے فرق نہیں پڑتا ناشاد ہوا یا شاد ہوا

بے نام ستائش رہتی تھی ان گہری سانولی آنکھوں میں
ایسا تو کبھی سوچا بھی نہ تھا دل اب جتنا بیداد ہوا

No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...