عجیب گھر ہے
جہاں پہ کوئی بھی چیز رکھووہاں سے ہرگز نہیں ملے گی
تمہاری الماری چھان لی ہے
تمہارے کپڑے
تمہارے کمرے کے سرخ قالین پر پڑے
مسکرا رہے ہیں
تمہارے بڈ روم میں پڑی
میز کی درازوں میں
میرےحق میں دعا بھری ہے
تمہارے کمرے کی ایک اک شئے
ہنسی دبائے کھڑی ہوئی ہے
تمہاری فائل کہاں ہے جس میں
تمہارامنصب پڑا ہوا تھا
مجھے گماں ہے
تمہارے منصب کی الجھنوں میں
پھنسی ہوی ہے
یہ بات تو میں بھی جانتا ہوں
تمہاری یہ افسری مری افسری ہے لیکن
جو اپنے دل میں محبتوں کے شجر تھے
یہ ان کا پھل نہیں ہے
تم اپنے آفس میں کام کرتے ہوئے بھی
میری رہو گی لیکن
تمہارے مجھ میں مہکتے رہنے کا
کوئی نعم البدل نہیں ہے
ڈاکٹر کبیر اطہر
No comments:
Post a Comment