new add

Sunday 11 June 2017

عجیب گھر ہے

عجیب گھر ہے 

جہاں پہ کوئی بھی چیز رکھو
وہاں سے ہرگز نہیں ملے گی
تمہاری الماری چھان لی ہے
تمہارے کپڑے
تمہارے کمرے کے سرخ قالین پر پڑے
مسکرا رہے ہیں
تمہارے بڈ روم میں پڑی
میز کی درازوں میں
میرےحق میں دعا بھری ہے
تمہارے کمرے کی ایک اک شئے
ہنسی دبائے کھڑی ہوئی ہے
تمہاری فائل کہاں ہے جس میں
تمہارامنصب پڑا ہوا تھا
مجھے گماں ہے
تمہارے منصب کی الجھنوں میں
پھنسی ہوی ہے
یہ بات تو میں بھی جانتا ہوں
تمہاری یہ افسری مری افسری ہے لیکن
جو اپنے دل میں محبتوں کے شجر تھے
یہ ان کا پھل نہیں ہے
تم اپنے آفس میں کام کرتے ہوئے بھی
میری رہو گی لیکن
تمہارے مجھ میں مہکتے رہنے کا
کوئی نعم البدل نہیں ہے

ڈاکٹر کبیر اطہر

No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...