new add

Friday 16 June 2017

فنکار ہے تو ہاتھہ پہ سورج سجا کے لا



فنکار ہے تو ہاتھہ پہ سورج سجا کے لا 


بجھتا ہوا دیا......... نہ مقابل ہوا کے لا 


دریا کا انتقام ڈبو دے نہ گھر تیرا 
ساحل سے روز روز نہ کنکر اٹھا کے لا 

اب اختتام کو ہے سخی حرف التماس 
کچھہ ہے تو اب وہ سامنے دست دعا کے لا 

پیماں وفا کے باندھ مگر سوچ سوچ کر 
اس ابتدا میں یوں نہ سخن انتہا کے لا 

آرائش جراحت یاراں کی بزم میں 
جو زخم دل میں ہیں سبھی تن پر سجا کے لا 

تھوڑی سی اور موج میں آ اے ہوائے گل 
تھوڑی سی اس کے جسم کی چرا کے لا 

گر سوچنا ہیں اہل مشیت کے حوصلے 
میداں سے گھر میں ایک تو میت اٹھا کے لا 

محسن اب اس کا نام ہے سب کی زبان پر 
کس نے کہا کہ اس کو غزل میں سجا لا

No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...