new add

Saturday, 10 June 2017

یہ کیسی تیری پریت پیاے

یہ کیسی تیری پریت پیا
تو دھڑکن کا سنگیت پیا
-
ترے رسم رواج عجیب بہت
مرا در در پھرے نصیب بہت
ترا ہجر جو مجھ میں آن بسا
میں تیرے ہوئی قریب بہت
-
مجھے ایسے لگ گئے روگ بُرے
میں جان گئی سب جوگ بُرے
آ سانول نگری پار چلیں
اس نگری کے سب لوگ بُرے
-
تجھے دیکھ لیا جب خواب اندر
میں آن پھنسی گرداب اندر
بن پگلی، جھلَی، دیوانی
میں ڈھونڈوں تجھے سراب اندر
-
ترے جب سے ہو گئے نین جدا
مرے دل سے ہو گیا چین جدا
کیا ایک بدن میں دو روحیں
ہم جسموں کے مابین جدا
-
یہ ہے ازلوں سے رِیت پیا
کب مل پائے من میت پیا
اب لوٹ آؤ سُونے مَن میں
کہیں وقت نہ جائے بیت پیا
-

یہ کیسی تیری پریت پیا
تو دھڑکن کا سنگیت پیا

No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...