new add

Saturday 5 August 2017

کون بھنور میں ملاحوں سے اب تکرار کرے گا



کون بھنور میں ملاحوں سے اب تکرار کرے گا 

اب تو قسمت سے ہی کوئی دریا پار کرے گا

سارا شہر ہی تاریکی پر یوں خاموش رہا تو 
کون چراغ جلانے کے پیدا آثار کرے گا

جب اس کا کردار تمہارے سچ کی زد میں آیا 
لکھنے والا شہر کی کالی ہر دیوار کرے گا

جانے کون سی دھن میں تیرے شہر میں آ نکلے ہیں 
دل تجھ سے ملنے کی خواہش اب سو بار کرے گا

دل میں تیرا قیام تھا لیکن اب یہ کسے خبر تھی 
دکھ بھی اپنے ہونے پر اتنا اصرار کرے گا 


No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...