new add

Saturday, 10 June 2017

جمع تم ہو نہیں سکتے



جمع تم ہو نہیں سکتے

ہمیں منفی سے نفرت ہے

تمہیں تقسیم کرتے ہیں
تو حاصل کچھ نہیں آتا

کوئی قائدہ کوئی کُلیہ
نہ لاگُو تجھ پے ہو پائے

ضرب تجھ کو اگر دوِ تو
حسابوں میں خلل آئے

اکائی کو دھائی پر
میں نسبت دوں تو کیسے دوں

نہ الجبرا سے لگتے ہو
نہ ہو ڈگری نکل آئے

عُمر یہ کٹ گئی میری
تجھے ہمدم سمجھنے میں

جو حل تیرا اگر نکلے
تو سب کچھ ہی اُلجھ جائے

صفر تھی ابتداء میری صفر ہی اب تلک تم ہو
صفر ضربِ صفر ہو تم نہ جس سے کچھ فرق آئے 
 

No comments:

Post a Comment

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا

کسی حرف میں کسی باب میں نہیں آئے گا  ترا ذکر میری کتاب میں نہیں آئے گا نہیں جائے گی کسی آنکھ سے کہیں روشنی  کوئی خواب اس کے عذاب می...